(کیابروز حشر اولادیں والدین کاگریبان پکڑیں گے؟)
اَلسَّلاَمْ عَلَيكُمْ وَ رَحْمَةُ اللہِ وَ بَرَكَاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا ایسی کوئی حدیث ہے قیامت کے دن سب سے پہلے اولاد اپنے ماں باپ کے گریبان پکڑ کر کہیں گی دنیا میں ہم تمہارے ماتحت تھے تم نے ہمیں حرام مال کیوں کھلایا اور سیدھے راستے پر کیوں نہیں چلایا آج تم اس کا جواب دو اس وقت ماں باپ کہیں گے کاش ہم کسی کے ماں باپ نہ بنے ہوتے ہاے کسی کے بڑے نہ بنے ہوتے جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی ؟
سائل : محمد قمر علی انصاری بریلی شریف
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
مذکورہ حدیث نظر سے نہیں گزری ، بہتر تو یہ تھا کہ جنہوں نے اس حدیث کو بیان کیا ہے ، انہی سے حوالہ طلب کرتے ، البتہ اسی کے مثل ایک روایت منقول ہے ،حضرت امام فقيه ابو الليث سمرقندي رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:ويقال : أول ما يتعلق بالرجل زوجته وأولاده فيوقفونه بين يدى الله عز وجل فيقولون : يا ربنا خذ لنا حقنا من هذا الرجل ؛ فإنه لم يعلمنا أمور ديننا، وكان يطعمنا كسب الحرام، وكنا لا نعلم . فيضرب على كسب الحرام حتى يتجرد لحمه ويؤدى إلى الميزان، وتحضر الملائكة حسناته مثل الجبال، فيجيء هذا : رابيت على، فيأخذ من حسناته ، [ ويجيء هذا فيقول : وزنت لي ناقصا ، فيأخذ من حسناته ويقول هذا : ظلمني : فيأخذ هذا من حسناته فينهبوها ، فيلتفت إلى أهله فيقول : تقلدت المظالم في عنقى لأجلكم ، فتنادى الملائكة : هذا الذي أكلت أهله حسناته وهو يمضى لأجلهم إلى النار ، فيجب عليه أن يجتنب الحرام ويحسن إلى أهله"
منقول ہے کہ مرد سے تعلق رکھنے والوں میں پہلے اس کی زوجہ اور اس کی اولاد ہے۔ یہ سب (یعنی بیوی بچے قیامت میں اللہ عز و جل کے حضور کھڑے ہو کر عرض کریں گے: "اے ہمارے رب عز و جل ! ہمیں اس شخص سے ہمارا حق لے کر دے۔ کیونکہ اس نے کبھی ہمیں دینی امور کی تعلیم نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتا تھا جس کا ہمیں علم نہ تھا۔ پھر اس شخص کو حرام کمانے پر اس قدر مارا جائے گا کہ اس کا گوشت جھڑ جائے گا۔ پھر اس کو میزان کے پاس لایا جائے گا۔ فرشتے پہاڑ کے برابر اس کی نیکیاں لائیں گے تو اس کے عیال میں سے ایک شخص آگے بڑھ کر کہے گا: ” میری نیکیاں کم ہیں ۔ تو وہ اس کی نیکیوں میں سے لے لے گا۔ پھر دوسرا آکر کہے گا: تو نے مجھے سود کھلایا تھا ۔ اور اس کی نیکیوں میں سے لے لے گا۔ اس طرح اس کے گھر والے اس کی ساری نیکیاں لے جائیں گے اور وہ اپنے اہل وعیال کی طرف حسرت و یاس سے دیکھ کر کہے گا : ” اب میری گردن پر وہ گناہ و مظالم رہ گئے ہیں جو میں نے تمہارے لئے کئے تھے ۔ (اس وقت) فرشتے کہیں گے : یہ وہ (بد نصیب شخص ہے جس کی نیکیاں اس کے گھر والے لے گئے اور یہ ان کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا ۔پس مرد پر واجب ہے کہ وہ حرام سے بچے اور اپنے گھر والوں سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آئے "قره العيون ومفرح القلب المحزون ص ١٠٠ مکتبہ دار الخلفاء المنصورۃ"واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں